وعن جابر قال: افاض النبي صلى الله عليه وسلم من جمع وعليه السكينة وامرهم بالسكينة واوضع في وادي محسر وامرهم ان يرموا بمثل حصى الخذف وقال: «لعلي لا اراكم بعد عامي هذا» . لم اجد هذا الحديث في الصحيحين إلا في جامع الترمذي مع تقديم وتاخير وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَفَاضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ وَقَالَ: «لَعَلِّي لَا أَرَاكُمْ بَعْدَ عَامِي هَذَا» . لَمْ أَجِدْ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الصَّحِيحَيْنِ إِلَّا فِي جَامِعِ التِّرْمِذِيِّ مَعَ تقديمٍ وَتَأْخِير
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مزدلفہ سے واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سکینت و اطمینان تھا، اور آپ نے صحابہ کو بھی آرام سے چلنے کا حکم فرمایا، جبکہ وادی محسر میں آپ تیز چلے اور انہیں حکم فرمایا کہ انگلی پر رکھ کر ماری جانے والی کنکری کے برابر کنکریاں مارو، اور فرمایا: ”شاید اس سال کے بعد میں تمہیں نہ دیکھ سکوں۔ “ میں نے یہ حدیث تقدیم و تاخیر کے ساتھ جامع ترمذی کے علاوہ صحیحین میں نہیں پائی۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (886 وقال: حسن صحيح) [و أبو داود (1944) والنسائي (258/5 ح 3024) وانظر ابن ماجه (3023)] ٭ و للحديث شواھد وھو بھا صحيح.»