وعن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما الحمد لله على كل حال واعوذ بالله من حال اهل النار» . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث غريب إسنادا وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي وَزِدْنِي عِلْمًا الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! تو نے مجھے جو علم عطا کیا اس سے مجھے فائدہ پہنچا، اور مجھے ایسا علم عطا فرما جو مجھے فائدہ پہنچائے اور میرے علم میں اضافہ فرما، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ “ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث سنداً غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3599) و ابن ماجه (251، 3833) ٭ فيه موسي بن عبيدة و محمد بن ثابت: ضعيفان.»