وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابي بن كعب: «كيف تقرا في الصلاة؟» فقرا ام القرآن فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده ما انزلت في التوراة ولا في الإنجيل ولا في الزبور ولا في الفرقان مثلها وإنها سبع من المثاني والقرآن العظيم الذي اعطيته» . رواه الترمذي وروى الدارمي من قوله: «ما انزلت» ولم يذكر ابي بن كعب. وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ: «كَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ؟» فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أنزلت فِي التَّوْرَاة وَلَا فِي الْإِنْجِيل وَلَا فِي الزبُور وَلَا فِي الْفرْقَان مِثْلُهَا وَإِنَّهَا سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى الدَّارِمِيُّ مِنْ قَوْلِهِ: «مَا أُنْزِلَتْ» وَلَمْ يَذْكُرْ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”��م نماز میں کیسے قراءت کرتے ہو؟“ انہوں نے سورۂ فاتحہ پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس جیسی سورت تورات و انجیل میں اتری ہے نہ زبور و قرآن (یعنی باقی قرآن) میں، وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔ “ ترمذی اور امام دارمی نے ((ماانزلت)) کے الفاظ سے حدیث بیان کی ہے اور انہوں نے ابی بن کعب کا ذکر نہیں کیا، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2875) والدارمي (446/2 ح 3376) [و صححه ابن خزيمة: 500. 501، 861) و ابن حبان (1714) والحاکم علٰي شرط مسلم (258/2، 557/1) ووافقه الذهبي. و له لون آخر عند ابن حبان (1714) والحاکم (557/1)]»