وعن عائشة رضي الله عنها قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم فقال: «هل عندكم شيء؟» فقلنا: لا قال: «فإني إذا صائم» . ثم اتانا يوما آخر فقلنا: يا رسول الله اهدي لنا حيس فقال: «ارينيه فلقد اصبحت صائما» فاكل. رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا قَالَ: «فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ» . ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ: «أَرِينِيهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟“ ہم نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں پھر روزہ سے ہوں۔ “ پھر آپ کسی روز ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمیں حیس (کھجور، گھی اور پنیر سے تیار کردہ حلوہ) ہدیہ کیا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دکھاؤ، میں نے صبح روزہ رکھا ہوا تھا۔ “ آپ نے (اسے) کھا لیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (170 / 1154)»