وعن انس قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم على ام سليم فاتته بتمر وسمن فقال: «اعيدوا سمنكم في سقائه وتمركم في وعائه فإني صائم» . ثم قام إلى ناحية من البيت فصلى غير المكتوبة فدعا لام سليم واهل بيتها. رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُمِّ سُلَيْمٍ فَأَتَتْهُ بِتَمْرٍ وَسَمْنٍ فَقَالَ: «أَعِيدُوا سَمْنَكُمْ فِي سِقَائِهِ وَتَمْرَكُمْ فِي وِعَائِهِ فَإِنِّي صَائِمٌ» . ثُمَّ قَامَ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ فَصَلَّى غَيْرَ الْمَكْتُوبَةِ فَدَعَا لأم سليم وَأهل بَيتهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہ کے ہاں تشریف لائے تو انہوں نے کھجور اور گھی آپ کی خدمت میں پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”گھی اور کھجوریں واپس اُن کے برتن میں ڈال دو کیونکہ میں روزہ سے ہوں۔ “ پھر آپ کھڑے ہوئے اور گھر کے ایک کونے میں نفل نماز ادا کی اور ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعا فرمائی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1982)»