وعن انس قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بامراة تبكي عند قبر فقال: «اتقي الله واصبري» قالت: إليك عني فإنك لم تصب بمصيبتي ولم تعرفه فقيل لها: إنه النبي صلى الله عليه وسلم. فاتت باب النبي صلى الله عليه وسلم فلم تجد عنده بوابين فقالت: لم اعرفك. فقال: «إنما الصبر عند الصدمة الاولى» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ: «اتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي» قَالَتْ: إِلَيْكَ عَنِّي فَإِنَّكَ لَمْ تُصَبْ بِمُصِيبَتِي وَلَمْ تَعْرِفْهُ فَقِيلَ لَهَا: إِنَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَتَتْ بَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدَهُ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ: لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ: «إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک عورت کے پاس سے گزر ہوا جو ایک قبر کے پاس رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ “ اس نے کہا: مجھ سے دور رہو، کیونکہ تم میری مصیبت سے دوچار نہیں ہوئے، اس نے آپ کو دیکھ کر نہ پہچانا تو اسے بتایا گیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، پس وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دروازے پر حاضر ہوئی تو اس نے دیکھا کہ وہاں کوئی دربان نہیں تھا، اس نے عرض کیا: میں آپ کو پہچان نہیں سکی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صبر تو ابتدائے صدمہ کے وقت ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1283) و مسلم (926/15)»