وعن عمرو بن العاص قال لابنه وهو في سياق الموت: إذا انا مت فلا تصحبني نائحة ولا نار فإذا دفنتموني فشنوا علي التراب شنا ثم اقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور ويقسم لحمها حتى استانس بكم واعلم ماذا اراجع به رسل ربي. رواه مسلم وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ لِابْنِهِ وَهُوَ فِي سِيَاقِ الْمَوْتِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ وَلَا نَارٌ فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا يُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقَسَّمُ لَحْمُهَا حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ وَأَعْلَمَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي. رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے، جب وہ نزع کے عالم میں تھے، اپنے بیٹے سے کہا: جب میں فوت ہو جاؤں تو میرے ساتھ کوئی نوحہ کرنے والی جائے نہ آگ، جب تم مجھے دفن کر چکو اور مجھ پر مٹی ڈال لو تو پھر اتنی دیر تک میری قبر کے گرد کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ میں تمہاری وجہ سے خوش اور پرسکون ہوں اور میں جان لوں کہ میں اپنے رب کے بھیجے ہوئے قاصدوں (فرشتوں) کو کیا جواب دیتا ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (192/ 121)»