وعن ابن ابي مليكة قال: لما توفي عبد الرحمن بن ابي بكر بالحبشي (موضع قريب من مكة) وهو موضع فحمل إلى مكة فدفن بها فلما قدمت عائشة اتت قبر عبد الرحمن بن ابي بكر فقالت: وكنا كندماني جذيمة حقبة من الدهر حتى قيل لن يتصدعا فلما تفرقنا كاني ومالكا لطول اجتماع لم نبت ليلة معا ثم قالت: والله لو حضرتك ما دفنت إلا حيث مت ولو شهدتك ما زرتك رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عبد الرَّحْمَن بن أبي بكر بالحبشي (مَوضِع قريب من مَكَّة) وَهُوَ مَوْضِعٌ فَحُمِلَ إِلَى مَكَّةَ فَدُفِنَ بِهَا فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ أَتَتْ قَبْرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ: وَكُنَّا كَنَدْمَانَيْ جَذِيمَةَ حِقْبَةً مِنَ الدَّهْرِ حَتَّى قِيلَ لَنْ يَتَصَدَّعَا فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا كَأَنِّي وَمَالِكًا لِطُولِ اجْتِمَاعٍ لَمْ نَبِتْ لَيْلَةً مَعَا ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَوْ حَضَرْتُكَ مَا دُفِنْتَ إِلَّا حَيْثُ مُتَّ وَلَوْ شهدتك مَا زرتك رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن ابی ملیکہ بیان کرتے ہیں۔ جب عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے موضع حُبشی ٰ میں وفات پائی تو انہیں مکہ لا کر دفن کیا گیا، جب عائشہ رضی اللہ عنہ وہاں تشریف لائیں تو وہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پر آئیں اور یہ اشعار کہے: ہم جزیمہ کے دونوں مصاحبوں کی طرح ایک مدت تک ملے جلے رہے، حتیٰ کہ یہ کہا جانے لگا کہ یہ دونوں کبھی جدا نہیں ہوں گے، جب ہم جدا ہوئے تو گویا میں اور مالک طویل مدت تک اکٹھا رہنے کے بعد بھی ایسے تھے جیسے ہم ایک رات بھی اکٹھے نہ رہے تھے۔ پھر انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں موجود ہوتی تو تمہیں جائے وفات پر ہی دفن کیا جاتا، اور اگر میں تمہاری وفات کے وقت موجود ہوتی تو میں تمہاری زیارت کرنے نہ آتی۔ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1055) ٭ ابن جريج مدلس و عنعن في ھذا اللفظ و له لون آخر عند عبد الرزاق (6535) و ابن أبي شيبة (343/3. 344 ح 11810) و له شاھد في تاريخ دمشق لابن عساکر (31/35) و سنده صحيح و به صح الحديث.»