عن ابي سعيد الخدري قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والاضحى إلى المصلى فاول شيء يبدا به الصلاة ثم ينصرف فيقوم مقابل الناس والناس جلوس على صفوفهم فيعظهم ويوصيهم ويامرهم وإن كان يريد ان يقطع بعثا قطعه او يامر بشيء امر به ثم ينصرف عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يخرج يَوْم الْفطر وَالْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَأَوَّلُ شَيْءٍ يَبْدَأُ بِهِ الصَّلَاةُ ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَقُومُ مُقَابِلَ النَّاسِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ عَلَى صُفُوفِهِمْ فَيَعِظُهُمْ وَيُوصِيهِمْ وَيَأْمُرُهُمْ وَإِنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَهُ أَوْ يَأْمر بِشَيْء أَمر بِهِ ثمَّ ينْصَرف
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے تو آپ سب سے پہلے نماز پڑھتے، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر وعظ و نصیحت فرماتے، لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احکام جاری کرتے، اگر کوئی لشکر روانہ کرنا ہوتا تو اسے روانہ فرماتے یا کسی چیز کے بارے میں حکم فرمانا ہوتا تو آپ اس کے متعلق حکم فرماتے، پھر آپ گھر تشریف لے جاتے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (956) و مسلم (889/9)»