وسئل ابن عباس: اشهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد؟ قال: نعم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة فرايتهن يهوين إلى آذانهن وحلوقهن يدفعن إلى بلال ثم ارتفع هو وبلال إلى بيته وَسُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ؟ قَالَ: نَعَمْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَرَأَيْتُهُنَّ يُهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وَبِلَالٌ إِلَى بَيته
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز عید پڑھی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز عید کے لیے) تشریف لائے تو آپ نے نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، اور انہوں نے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے تو انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کے متعلق حکم فرمایا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور اپنی گردنوں سے زیور اتار کر بلال رضی اللہ عنہ کے حوالے کر رہی ہیں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کی طرف چلے گئے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5249) و مسلم (884/1)»