عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل بين ضجنان وعسفان فقال المشركون: لهؤلاء صلاة هي احب إليهم من آبائهم وابنائهم وهي العصر فاجمعوا امركم فتميلوا عليهم ميلة واحدة وإن جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم فامره ان يقسم اصحابه شطرين فيصلي بهم وتقوم طائفة اخرى وراءهم ولياخذوا حذرهم واسلحتهم فتكون لهم ركعة ولرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان. رواه الترمذي والنسائي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ بَيْنَ ضَجْنَانَ وَعُسْفَانَ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لِهَؤُلَاءِ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ وَهِيَ الْعَصْرُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ فَتَمِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً وَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ شَطْرَيْنِ فَيُصَلِّيَ بِهِمْ وَتَقُومَ طَائِفَةٌ أُخْرَى وَرَاءَهُمْ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ فَتَكُونَ لَهُمْ رَكْعَةٌ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ضجنان اور عسفان کے درمیان پڑاؤ ڈالا تو مشرکین نے کہا: نماز عصر انہیں اپنے والدین اور اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، پس تم پختہ عزم کر کے ایک ہی بار ان پر حملہ کر دو، اسی اثنا میں جبریل ؑ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ اپنے صحابہ کو دو حصوں میں تقسیم کر دیں، آپ انہیں اس طرح نماز پڑھائیں گے کہ ایک جماعت ان کے پیچھے کھڑی ہو اور وہ ان کا بچاؤ کرے اور ان کے اسلحہ کا خیال رکھے، پس ان کی تو ایک رکعت ہو گی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (3035 وقال: حسن صحيح غريب.) والنسائي (174/3 ح 1545) [وصححه ابن حبان: 584]»