وعن جابر قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذ كنا بذات الرقاع قال: كنا إذا اتينا على شجرة ظليلة تركناها لرسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فجاء رجل من المشكرين وسيف رسول الله صلى الله عليه وسلم معلق بشجرة فاخذ سيف نبي الله صلى الله عليه وسلم فاخترطه فقال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اتخافني؟ قال: «لا» . قال: فمن يمنعك مني؟ قال: «الله يمنعني منك» . قال: فتهدده اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فغمد السيف وعلقه قال: فنودي بالصلاة فصلى بطائفة ركعتين ثم تاخروا وصلى بالطائفة الاخرى ركعتين قال: فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات وللقوم ركعتان وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذْ كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ المشكرين وَسَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِشَجَرَةٍ فَأَخَذَ سَيْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَخَافُنِي؟ قَالَ: «لَا» . قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: «اللَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْك» . قَالَ: فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَمَدَ السَّيْفَ وَعَلَّقَهُ قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم ذات الرقاع پہنچے، جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: جب ہم کوئی سایہ دار درخت پاتے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے چھوڑ دیا کرتے تھے، وہ بیان کرتے ہیں: ایک مشرک آدمی آیا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار درخت کے ساتھ لٹک رہی تھی۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار پکڑ کر نیام سے نکالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ “ اس نے کہا: آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ مجھے تم سے بچائے گا۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے اسے ڈرایا دھمکایا تو اس نے تلوار نیام میں ڈال دی اور اسے (درخت کے ساتھ ہی) لٹکا دیا، راوی بیان کرتے ہیں نماز کے لیے اذان دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، پھر وہ جماعت پیچھے ہٹ گئی اور آپ نے دوسری جماعت کو دو رکعتیں پڑھائیں، راوی بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چار رکعتیں ہو گئیں اور جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تھی ان کی دو دو رکعتیں ہوئیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4136) و مسلم (843/311)»