مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
4.05. قبر سے زیادہ وحشت ناک منظر کوئی نہیں
حدیث نمبر: 132
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن عثمان رضي الله عنه انه إذا وقف على قبر بكى حتى يبل لحيته فقيل له تذكر الجنة والنار فلا تبكي وتبكي من هذا فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن القبر اول منزل من منازل الآخرة فإن نجا منه فما بعده ايسر منه وإن لم ينج منه فما بعده اشد منه قال وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما رايت منظرا قط إلا القبر افظع منه» . رواه الترمذي وابن ماجه. وقال الترمذي هذا حديث غريب ‏‏‏‏وَعَن عُثْمَان رَضِي الله عَنهُ أَنه إِذَا وَقَفَ عَلَى قَبْرٍ بَكَى حَتَّى يَبُلَّ لِحْيَتَهُ فَقِيلَ لَهُ تُذْكَرُ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَلَا تَبْكِي وَتَبْكِي مِنْ هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْقَبْرَ أَوَّلُ مَنْزِلٍ مِنْ مَنَازِلِ الْآخِرَةِ فَإِنْ نَجَا مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَيْسَرُ مِنْهُ وَإِنْ لَمْ يَنْجُ مِنْهُ فَمَا بَعْدَهُ أَشَدُّ مِنْهُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْت منْظرًا قطّ إِلَّا الْقَبْر أَفْظَعُ مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيث غَرِيب
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جب آپ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو ہاں اس قدر روتے کہ آپ کی داڑھی تر ہو جاتی، آپ سے پوچھا گیا، آپ جنت اور جہنم کا تذکرہ کرتے ہوئے نہیں روتے مگر قبر کا ذکر کر کے روتے ہو؟ تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک قبر منازل آخرت میں سے پہلی منزل ہے، پس اگر اس سے بچ گیا تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے آسان تر ہیں، اور اگر اس سے نجات نہ ہوئی تو اس کے بعد جو منازل ہیں وہ اس سے زیادہ سخت ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے قبر سے زیادہ سخت اور برا منظر کبھی نہیں دیکھا۔ اس حدیث کو ترمذی، ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو غریب کہا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2308 وقال: حسن غريب.) و ابن ماجه (4267) [وصححه الحاکم والذهبي في تلخيص المستدرک (1/ 371، 4/ 330. 331)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

مشکوۃ المصابیح کی حدیث نمبر 132 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 132  
تحقیق الحدیث:
اس حدیث کی سند حسن ہے۔
اسے ترمذی نے حسن غریب اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔ [تلخیص المستدرک 1؍371]
◄ اس حدیث کی سند میں ابوسعید ہاننی البربری (مولیٰ عثمان رضی اللہ عنہ) صدوق راوی ہیں۔ [تقریب التہذیب: 7266]
◄ دوسرے راوی عبداللہ بن بحیر بن ریسان ابووائل القاص الصنعانی جمہور محدثین کے نزیدیک موثق ہیں،
لہٰذا حسن الحدیث ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [تهذيب الكمال 33/10] وغیرہ اور باقی سند صحیح ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ آخرت کی یاد کے لئے قبروں کی زیارت کرنا مسنون ہے۔
➋ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔
➌ موت کو یاد کر کے اللہ کے خوف سے رونا خلفائے راشدین کی سنت ہے۔
➍ تکبر سے ہمیشہ دور رہ کر ساری زندگی عاجزی کے ساتھ گزارنی چاہئیے۔
➎ اہل ایمان کا دل ہر وقت خوف اور امید کے درمیان رہتا ہے۔
➏ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی عذابِ قبر کو ثابت سمجھتے تھے اور اس سے مراد یہی زمینی قبر ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 132   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.