وعن ابن عمر رضي الله عنهما: ان رجلا ساله فقال: إني اصلي في بيتي ثم ادرك الصلاة في المسجد مع الإمام افاصلي معه؟ قال له: نعم قال الرجل: ايتهما اجعل صلاتي؟ قال عمر: وذلك إليك؟ إنما ذلك إلى الله عز وجل يجعل ايتهما شاء. رواه مالك وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِكُ الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ لَهُ: نَعَمْ قَالَ الرجل: أَيَّتهمَا أجعَل صَلَاتي؟ قَالَ عُمَرَ: وَذَلِكَ إِلَيْكَ؟ إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَاءَ. رَوَاهُ مَالِكٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے دریافت کیا اس نے کہا: میں گھر میں نماز پڑھ لوں اور پھر مسجد میں با جماعت نماز پا لوں تو پھر کیا میں جماعت کے ساتھ شریک ہو جاؤں؟ انہوں نے اسے بتایا، ہاں، اس آدمی نے کہا: میں ان میں سے کس کو اپنی (فر��) نماز قرار دوں؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تجھے اس کا اختیار ہے؟ اس کا اختیار تو اللہ عزوجل کو حاصل ہے کہ وہ ان میں سے جسے چاہے (فرض) بنائے۔ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 133 ح 295)»