مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
دوبارہ پڑھی جانے والی نماز کا بیان
حدیث نمبر: 1156
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي أُصَلِّي فِي بَيْتِي ثُمَّ أُدْرِكُ الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ مَعَ الْإِمَامِ أَفَأُصَلِّي مَعَهُ؟ قَالَ لَهُ: نَعَمْ قَالَ الرجل: أَيَّتهمَا أجعَل صَلَاتي؟ قَالَ عُمَرَ: وَذَلِكَ إِلَيْكَ؟ إِنَّمَا ذَلِكَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَجْعَلُ أَيَّتَهُمَا شَاءَ. رَوَاهُ مَالِكٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ان سے دریافت کیا اس نے کہا: میں گھر میں نماز پڑھ لوں اور پھر مسجد میں با جماعت نماز پا لوں تو پھر کیا میں جماعت کے ساتھ شریک ہو جاؤں؟ انہوں نے اسے بتایا، ہاں، اس آدمی نے کہا: میں ان میں سے کس کو اپنی (فر��) نماز قرار دوں؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تجھے اس کا اختیار ہے؟ اس کا اختیار تو اللہ عزوجل کو حاصل ہے کہ وہ ان میں سے جسے چاہے (فرض) بنائے۔ صحیح، رواہ مالک۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 133 ح 295)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح