وعن ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة قال: إن عمر بن الخطاب فقد سليمان بن ابي حثمة في صلاة الصبح وإن عمر غدا إلى السوق ومسكن سليمان بين المسجد والسوق فمر على الشفاء ام سليمان فقال لها لم ار سليمان في الصبح فقالت إنه بات يصلي فغلبته عيناه فقال عمر لان اشهد صلاة الصبح في الجماعة احب إلي من ان اقوم ليلة. رواه مالك وَعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَقَدَ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَإِنَّ عُمَرَ غَدَا إِلَى السُّوقِ وَمَسْكَنُ سُلَيْمَانَ بَيْنَ الْمَسْجِدِ وَالسُّوقِ فَمَرَّ عَلَى الشِّفَاءِ أُمِّ سُلَيْمَانَ فَقَالَ لَهَا لَمْ أَرَ سُلَيْمَانَ فِي الصُّبْحِ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَاتَ يُصَلِّي فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ فَقَالَ عُمَرُ لَأَنْ أَشْهَدَ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي الْجَمَاعَة أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَقُومَ لَيْلَةً. رَوَاهُ مَالك
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحشمہ بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سلیمان بن ابوحشمہ کو نماز فجر میں نہ پایا، اور عمر رضی اللہ عنہ بازار تشریف لے گئے، سلیمان کا گھر مسجد اور بازار کے درمیان واقع تھا، تو آپ سلیمان کی والدہ شفاء کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان سے پوچھا: میں نے نماز فجر میں سلیمان نہیں دیکھا۔ تو انہوں نے عرض کیا، وہ رات بھر نماز پڑھتا رہا اور پھر اسے نیند آ گئی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں نماز فجر با جماعت ادا کر لوں تو یہ مجھے رات بھر قیام کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه مالک (1/ 131 ح 292) ٭ أبو بکر بن سليمان بن أبي حثمة لم يذکر من حدّثه به.»