وعن عبد الله بن ام مكتوم قال: يا رسول الله إن المدينة كثيرة الهوام والسباع وانا ضرير البصر فهل تجد لي من رخصة؟ قال: «هل تسمع حي على الصلاة حي على الفلاح؟» قال: نعم. قال: «فحيهلا» . ولم يرخص له. رواه ابو داود والنسائي وَعَن عبد الله بن أم مَكْتُوم قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ وَأَنَا ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَهَلْ تَجِدُ لِي مِنْ رُخْصَةٍ؟ قَالَ: «هَلْ تَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فَحَيَّهَلَا» . وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مدینہ میں بہت زیادہ موذی جانور اور درندے ہیں، جبکہ میں ایک نابینا شخص ہوں، کیا آپ میرے لیے کوئی گنجائش پاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف (یعنی اذان) سنتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ”پس پھر جلدی آؤ۔ “ اور آپ نے رخصت نہ دی۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (553) والنسائي (2/ 110 ح 852) [و صححه ابن خزيمة (1478) والحاکم (1/ 247) ووافقه الذهبي.] ٭ سفيان الثوري عنعن و حديث مسلم (653) يغني عنه.»