وعن عبد لله بن بحينة: ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم الظهر فقام في الركعتين الاوليين لم يجلس فقام الناس معه حتى إذا قضى الصلاة وانتظر الناس تسليمه كبر وهو جالس فسجد سجدتين قبل ان يسلم ثم سلم وَعَن عبد لله بن بُحَيْنَة: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَقَامَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ وَهُوَ جَالِسٌ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نماز ظہر پڑھائی تو آپ پہلی دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہو گئے اور تشہد نہ بیٹھے، تو صحابہ بھی آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جب آپ نے نماز پڑھ لی تو صحابہ نے سلام پھیرنے کا انتظار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے ہوئے دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1224) و مسلم (86/ 570)»