عن عمران بن حصين: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى ا عصر وسلم في ثلاث ركعات ثم دخل منزله فقام إليه رجل يقال له الخرباق وكان في يديه طول فقال: يا رسول الله فذكر له صنيعه فخرج غضبان يجر رداءه حتى انتهى إلى الناس فقال: «اصدق هذا؟» . قالوا: نعم. فصلى ركعة ثم سلم ثم سجد سجدتين ثم سلم. رواه مسلم عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ا ْعَصْرَ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلَهُ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ الْخِرْبَاقُ وَكَانَ فِي يَدَيْهِ طُولٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَكَرَ لَهُ صَنِيعه فَخرج غَضْبَانَ يَجُرُّ رِدَاءَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى النَّاسِ فَقَالَ: «أَصَدَقَ هَذَا؟» . قَالُوا: نَعَمْ. فَصَلَّى رَكْعَةً ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ. رَوَاهُ مُسلم
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی اور تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، پھر آپ اپنے گھر تشریف لے گئے تو خرباق نامی شخص جس کے ہاتھ لمبے تھے، آپ کے گھر کے راستے میں کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا، اللہ کے رسول! پھر اس نے آپ سے تین رکعتوں کے بعد سلام پھیر دینے کے متعلق ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ کی حالت میں اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے حتیٰ کہ لوگوں کے پاس آ کر فرمایا: ”کیا یہ صحیح کہہ رہا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں! چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رکعت اور پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (101/ 574)»