وعن عبد الله بن مسعود: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الظهر خمسا فقيل له: ازيد في الصلاة؟ فقال: «وما ذاك؟» قالوا: صليت خمسا. فسجد سجدتين بعدما سلم. وفي رواية: قال: «إنما انا بشر مثلكم انسى كما تنسون فإذا نسيت فذكروني وإذا شك احدكم في صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه ثم ليسلم ثم يسجد سجدتين» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا. فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَمَا سَلَّمَ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيُسَلِّمْ ثمَّ يسْجد سَجْدَتَيْنِ»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر پانچ رکعتیں پڑھیں، آپ سے عرض کیا گیا، کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“ صحابہ نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے، اور ایک دوسری روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی تم جیسا انسان ہوں، جیسے تم بھول جاتے ہو ویسے ہی میں بھول جاتا ہوں، پس جب کبھی میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کرا دیا کرو، اور جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک گزرے تو وہ درست بات تلاش کرنے کی پوری کوشش کرے اور اس بنیاد پر نماز مکمل کرے۔ پھر سلام پھیرے اور پھر دو سجدے کرے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (401) و مسلم (89/ 572)»