وعن نافع قال: إن عبد الله بن عمر مر على رجل وهو يصلي فسلم عليه فرد الرجل كلاما فرجع إليه عبد الله بن عمر فقال له: إذا سلم على احدكم وهو يصلي فلا يتكلم وليشر بيده. رواه مالك وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَرَدَّ الرَّجُلُ كَلَامًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ: إِذَا سُلِّمَ عَلَى أَحَدِكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلَا يَتَكَلَّمْ وَلْيُشِرْ بِيَدِهِ. رَوَاهُ مَالك
نافع بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا، انہوں نے اسے سلام کیا تو اس نے بول کر جواب دیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس کے پاس واپس آئے اور اسے بتایا: جب تم میں سے کسی شخص کو حالت نماز میں سلام کیا جائے تو وہ بول کر جواب نہ دے بلکہ اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے۔ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 168 ح 406)»