حدثنا عبد الله بن احمد بن خلاد القطان البصري ، حدثنا شيبان بن فروخ الابلي ، حدثنا الصعق بن حزن ، عن عقيل الجعدي ، عن ابي إسحاق الهمداني ، عن سويد بن غفلة ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وآله وسلم، فقال:" يا ابن مسعود اي عرى الإيمان اوثق؟، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: اوثق عرى الإسلام: الولاية في الله، والحب في الله، والبغض في الله، ثم قال: يا ابن مسعود، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: اتدري اي الناس افضل؟، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: فإن افضل الناس افضلهم عملا إذا فقهوا في دينهم، ثم قال: يا ابن مسعود، قلت: لبيك يا رسول الله، قال: اتدري اي الناس اعلم؟، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: إن اعلم الناس ابصرهم بالحق، إذا اختلف الناس وإن كان مقصرا في عمله، وإن كان يزحف على استه زحفا، واختلف من كان قبلكم على اثنتين وسبعين فرقة نجا منها ثلاث، وهلك سائرهن، فرقة ازت الملوك وقاتلوهم على دينهم ودين عيسى ابن مريم عليه السلام، فاخذوهم فقتلوهم ونشروهم بالمناشير، وفرقة لم تكن لهم طاقة بموازة الملوك ولا ان يقيموا بين ظهرانيهم يدعوهم إلى دين الله ودين عيسى ابن مريم، فساحوا في البلاد وترهبوا وهم الذين قال الله عز وجل: ورهبانية ابتدعوها ما كتبناها عليهم إلا ابتغاء رضوان الله سورة الحديد آية 27، قال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: فمن آمن بي واتبعني وصدقني فقد رعاها حق رعايتها، ومن لم يتبعني فاولئك هم الهالكون"، لم يروه عن ابي إسحاق، إلا عقيل، تفرد به الصعقحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَلادٍ الْقَطَّانُ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ الأُبُلِّيُّ ، حَدَّثَنَا الصَّعْقُ بْنُ حَزْنٍ ، عَنْ عَقِيلٍ الْجَعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفْلَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ مَسْعُودٍ أَيُّ عُرَى الإِيمَانِ أَوْثَقُ؟، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَوْثَقُ عُرَى الإِسْلامِ: الْوِلايَةُ فِي اللَّهِ، وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ، وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَتَدْرِي أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّ أَفْضَلَ النَّاسِ أَفْضَلُهُمْ عَمَلا إِذَا فَقِهُوا فِي دِينِهِمْ، ثُمَّ قَالَ: يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: أَتَدْرِي أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ؟، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: إِنَّ أَعْلَمَ النَّاسِ أَبْصَرُهُمْ بِالْحَقِّ، إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ وَإِنْ كَانَ مُقَصِّرًا فِي عَمَلِهِ، وَإِنْ كَانَ يَزْحَفُ عَلَى اسْتِهِ زَحْفًا، وَاخْتَلَفَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ عَلَى اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً نَجَا مِنْهَا ثَلاثٌ، وَهَلَكَ سَائِرُهُنَّ، فِرْقَةٌ أَزَتِ الْمُلُوكَ وَقَاتَلُوهُمْ عَلَى دِينِهِمْ وَدِينِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلامُ، فَأَخَذُوهُمْ فَقَتَلُوهُمْ وَنَشَرُوهُمْ بِالْمَنَاشِيرِ، وَفِرْقَةٌ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ طَاقَةٌ بِمُوَازَةِ الْمُلُوكِ وَلا أَنْ يُقِيمُوا بَيْنَ ظَهْرَانِيهِمْ يَدْعُوهُمْ إِلَى دِينِ اللَّهِ وَدِينِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَسَاحُوا فِي الْبِلادِ وَتَرَهَّبُوا وَهُمُ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ سورة الحديد آية 27، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: فَمَنْ آمَنَ بِي وَاتَّبَعَنِي وَصَدَّقَنِي فَقَدْ رَعَاهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا، وَمَنْ لَمْ يَتَّبِعْنِي فَأُولَئِكَ هُمُ الْهَالِكُونَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، إِلا عَقِيلٌ، تَفَرَّدَ بِهِ الصَّعْقُ
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابن مسعود! ایمان کا کون سا کڑا زیادہ مضبوط ہے؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کا مضبوط کڑا اللہ کے لیے دوستى کرنا اور محبت کرنا اور اسى کے لیے دشمنی رکھنا ہے۔“ پھر فرمایا: ”ابن مسعود!“ میں نے کہا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو جانتا ہے کہ کون سا آدمى فضیلت والا ہے؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں عمل کے لحاظ سے وہ بہتر ہیں جو دین میں سمجھ رکھیں۔“ پھر فرمایا: ”اے ابن مسعود!“ میں نے کہا: میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم ہے لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا کون ہے؟“ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا عالم وہ ہے جو لوگوں کے اختلاف کے وقت حق پر نظر رکھے، اور اگرچہ اپنے عمل میں کوتاہى کرنے والا ہو۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو گھسیٹ کر سرینوں کے بل ہى آئے، تم سے پہلے لوگوں میں اختلاف بہتر (72) فرقوں پر ہوا، جن میں سے تین نجات پا گئے باقى ہلاک ہوگئے، ایک وہ تھا جس نے بادشاہوں کا مقابلہ کیا اور اپنے دین اور عیسیٰ علیہ السلام کے دین کے متعلق ان سے جنگ کى تو انہوں نے ان کو پکڑ کر مار ڈالا اور آریوں سے چیر ڈالا۔ دوسرا وہ تھا جن میں بادشاہوں کا مقابلہ کرنے کى طاقت نہیں تھى، اور نہ ہى ان میں طاقت تھى کہ وہ لوگوں کو اللہ کے دین اور عیسیٰ علیہ السلام کے دین کى طرف دعوت دیں، تو وہ شہروں میں نکل گئے اور درویش اور راہب بن گئے، اور وہ وہی ہیں جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «﴿وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا كَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ﴾»(الحديد: 27) یعنى ”رہبانیت انہوں نے خود پیدا کرلى تھى۔ ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا، اللہ کى رضا مندى کی تلاش کے لیے (انہوں نے اسے اپنایا)۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ پرایمان لایا، میرى پیروى اور تصدیق کى تو اس نے اس کے خیال رکھنے کا حق ادا کر دیا، اور جس نے میرى پیروى نہ کى تو یہی لوگ ہلاک ہونے والے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3811، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21131، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 376، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 10357، 10531، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4479، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 624، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31083 قال الهيثمي: وفيه عقيل بن الجعد قال البخاري منكر الحديث، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 162)»