سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: میں کچھ لوگوں کے پاس گیا وہ باتیں کر رہے تھے۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو خاموش ہو گئے، یہ انہوں نے صرف اس لیے کیا کہ مجھے انہوں نے ثقیل اور بھارى خیال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے اسى لیے اس طرح کیا، اس ذات کى قسم جس کے ہاتھ میں میرى جان ہے، اُن میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک مجھ سے محبت رکھنے کى وجہ سے تم سے بھى محبت نہ رکھے، کیا یہ لوگ امید رکھتے ہیں کہ میرى شفاعت سے جنّت میں داخل ہوں۔ اور بنی عبدالمطلب سے کوئى امید نہیں رکھتے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 6479، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4647، 7761، والطبراني فى «الصغير» برقم: 667، 1037 قال الهيثمي: فيه أصرم بن حوشب وهو متروك الحديث، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 88)»