الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 18
´آدمی بغیر طہارت و پاکی کے بھی ذکر الٰہی کر سکتا ہے`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ . . .»
”ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کا ذکر ہر وقت کیا کرتے تھے۔“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 18]
فوائد و مسائل:
کسی بھی مسلمان کو مرد ہو یا عورت کسی حال میں بھی اللہ کے ذکر سے غافل نہیں رہنا چاہئیے (سوائے بیت الخلاء وغیرہ کے) باوضو ہو یا بےوضو، طاہر ہو یا جنبی۔ قرآن مجید بھی اللہ کا ذکر ہے مگر حالت جنابت میں ناجائز ہے۔ خواتین کو بھی ایام مخصوصہ میں عام ذکر اذکار کی پابندی کرنی چاہیے۔ مگر ان کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کے مسئلہ میں اختلاف ہے۔ امام مالک، طبری، ابن المنذر، داؤد اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہم کا میلان مذکورہ بالا حدیث کی روشنی میں یہ ہے کہ مباح اور جائز ہے۔ بالخصوص ایسی خواتین جو قرآن مجید کی حافظہ ہوں یا علوم شرعیہ کے درس و تدریس سے متعلق ہوں ان کے لیے یہ تعطل انتہائی حارج ہوتا ہے۔ جبکہ جنابت کا حدث بہت مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے۔ اگرچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ جنبی کے لیے بھی تلاوت میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [صحيح البخاري وفتح الباري، كتاب الحيض، باب تقضي الحائض المناسك كلها....]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 18