الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2240
´دجال کے فتنے کا بیان۔`
نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا، تو آپ نے (اس کی حقارت اور اس کے فتنے کی سنگینی بیان کرتے ہوئے دوران گفتگو) آواز کو بلند اور پست کیا ۱؎ حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ (مدینہ کی) کھجوروں کے جھنڈ میں ہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے واپس آ گئے، (جب بعد میں) پھر آپ کے پاس گئے تو آپ نے ہم پر دجال کے خوف کا اثر جان لیا اور فرمایا: ”کیا معاملہ ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح دجال کا ذکر کرتے ہوئے (اس کی حقارت اور سنگینی بیان کرتے ہوئے) اپنی آواز کو بلند اور پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2240]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فخض فيه ورفع کے معنی ومطلب کے بارے میں دوقول ہیں:
ایک (خفض)،
(حقر)کے معنی میں یعنی اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ ذلیل وحقیر ہے،
حتی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو دنیا میں کانا پیداکیا،
نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ دجال اللہ رب العزت کے یہاں اس سے زیادہ ذلیل ہے یعنی وہ اس ایک آدمی کے علاوہ کسی اور کو قتل کرنے پر قدرت نہیں رکھے گا،
بلکہ ایسا کرنے سے عاجز ہوگا،
اس کا معاملہ کمزور پڑ جائے گا،
اور اس کے بعد اس کا اور اس کے اتباع ومویدین کا قتل ہو جائے گا،
اور (رفع) کے معنی اس کے شراور فتنے کی وسعت ہے اور یہ کہ اس کے پاس جوخرق عادت چیزیں ہوں گی وہ لوگو ں کے لیے ایک بڑا فتنہ ہوں گی،
یہی وجہ ہے کہ ہر نبی نے اپنی قوم کو اس کے فتنے سے ڈرایا،
دوسرا معنی اس جملے کا یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اس کا تذکرہ اتنا زیادہ کیا کہ لمبی گفتگو کے بعد آپﷺ کی آواز کم ہوگئی تاکہ دورانِ گفتگو آپﷺ آرام فرما لیں پھرسب کو اس فتنے سے آگاہ کرنے کے لیے آپ کی آواز بلند ہو گئی۔
2؎:
یعنی میری زندگی کے بعد فتنہ دجال کے وقت میری امت کا نگراں اللہ رب العالمین ہے۔
3؎:
لُد:
بیت المقدس کے قریب ایک شہرہے،
النہایة فی غریب الحدیث میں ہے کہ لُد ملک شام میں ایک جگہ ہے،
یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطین میں ایک جگہ ہے،
(یہ آج کل اسرائیل کا ایک فوجی اڈہ ہے) 4 ؎:
اُن کے اسلحہ کی مقدار اس قدر زیادہ ہو گی،
یا مسلمانوں کی تعداد اُس وقت اس قدرکم ہو گی۔
5؎:
اس حدیث میں علامات قیامت،
خروج دجال،
نزول عیسیٰ بن مریم،
یاجوج وماجوج کا ظہور اور ان کے مابین ہونے والے اہم واقعات کا تذکرہ ہے،
دجال کی فتنہ انگیزیوں،
یاجوج وماجوج کے ذریعہ پیدا ہونے والے مصائب اور عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں اور ان کی دعاؤں سے ان کے خاتمے کا بیان ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2240