محمد بن جعفر غندرنے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی بن ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن یزید سے اور انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت قائم ہونے تک جو کچھ ہونے والا ہے اس کی مجھے خبر دی اور ان میں سے کوئی چیز نہیں مگر میں نے آپ سے اس کے بارے میں سوال کیا البتہ میں نے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز باہر نکالے گی۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قیامت برپاہونے تک کے واقعات سے آگاہ فرمایا:"اور میں نے آپ سے ان میں سے ہر چیز کے بارے میں سوال کیا۔ مگر میں نے آپ سے یہ سوال نہیں کیا کہ اہل مدینہ کو مدینہ سے کون سی چیز نکالے گی؟ یعنی اہل مدینہ،مدینہ سے کیوں نکل جائیں گے۔
ما ترك شيئا يكون في مقامه ذلك إلى قيام الساعة إلا حدث به حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه أصحابي هؤلاء وإنه ليكون منه الشيء قد نسيته فأراه فأذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه
ما ترك شيئا يكون في مقامه ذلك إلى قيام الساعة إلا حدثه حفظه من حفظه ونسيه من نسيه قد علمه أصحابه هؤلاء وإنه ليكون منه الشيء فأذكره كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه ثم إذا رآه عرفه
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7265
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، ایک ایسا وقت آئے گا، جس میں اہل مدینہ، مدینہ چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے، لیکن اس کا سبب کیا ہوگا، یہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ آپ سے پوچھ نہیں سکے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7265
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6604
6604. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ہمیں ایک خطبہ دیا اور قیامت تک کوئی چیز نہ چھوڑی جس کو بیان نہ کیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا لہذا جب میں کوئی فراموش کردہ چیز دیکھتا ہوں تو اس طرح اسے پہنچان لیتا ہوں جس طرح وہ شخص کی کوئی چیز گم ہوگئی ہو جب وہ اسے دیکھتا ہے تو فوراً پہچان لیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6604]
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھی واقعی بھول گئے ہیں یا بھولے بنے ہوئے ہیں۔ اللہ کی قسم! دنیا ختم ہونے تک آنے والے فتنوں کے قائدین جن کے ساتھ تین سو یا اس سے زیادہ لوگ ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو نہیں چھوڑا، آپ نے ان کے نام مع ولدیت اور ان کے قبیلوں تک کے نام بتا دیے ہیں۔ (سنن أبي داود، الفتن والملاحم، حدیث: 4243) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب ان واقعات میں سے کوئی پیش آتا ہے تو مجھے وہ سب یاد آ جاتا ہے جیسے کسی کو کسی کے چلے جانے کے بعد اس کا چہرہ یاد رہتا ہے، پھر مدت بعد جب دیکھتا ہے تو اسے پہچان لیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7263 (2891)(2) یہ وہ فتنے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مقدر کیے ہیں اور وہ بہر صورت واقع ہو کر رہیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نشاندہی کی ہے، چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ”اللہ کی قسم! میرے اور قیامت کے درمیان جو فتنے رونما ہونے والے ہیں میں ان سب کو جانتا ہوں، یہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر مجھے راز داری کے طور پر ان کی نشاندہی فرمائی تھی، میرے علاوہ اور کسی کو نہیں بتایا تھا۔ “(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7262 (2891)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6604