مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: ہمیں بدیل نے عبد اللہ بن شقیق سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: "جب مومن کی روح نکل جاتی ہے تو وہ فرشتے اس (روح) کو لیتے ہیں اور اسے اوپر کی طرف لے جاتے ہیں۔"حماد نے کہا: انھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر کیا اور کستوری کی بات کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آسمان والے کہتے ہیں۔یہ ایک پاکیزہ روح ہے زمین والوں کی طرف سے آئی ہے (اے روح مومن!) تجھ پر اور اس جسم پر جسے تونے آباد کیے رکھا اللہ کی رحمت ہو۔ چنانچہ اسے اس کے رب عزوجل کے پاس لے جایا جاتا ہے پھر وہ فرماتا ہے۔اسے مقررشدہ آخری مدت تک کے لیے (عالی شان ٹھکانے پر) لے جاؤ۔" فرمایا: "اور کافرجب اس کی روح نکلتی ہے۔ حماد نے کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بدبو اور (اس پر کی جانے والی) لعنتوں کا ذکر کیا۔ اور آسمان والے کہتے ہیں۔گندی روح ہے زمین کی طرف سے آئی ہے فرمایا: تو کہاجاتا ہے اسے مقرر شدہ آخری مدت تک کے لیے (برےٹھکانے) پر لے جاؤ۔"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر جو آپ کے جسم مبارک پر تھی اس طرح موڑ کر اپنی ناک پر رکھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"جب مومن کی روح نکلتی ہے تو دو فرشتے اس کو وصول کر کے اسے اوپر لے جاتے ہیں۔"حماد کہتے ہیں،آپ نے روح کی خوشبو اور مشک کا ذکر کیا آپ نے فرمایا:" آسمان والے کہتے ہیں پاکیزہ روح ہے جو زمین کی طرف سے آئی ہے، اللہ تجھ پر رحمت فرمائے اور اس بدن پر بھی جسے تو آباد کیے ہوئے تھی، پھر اسے اس کے رب عزوجل کی طرف لے جایا جاتا ہےپھر وہ فرماتا ہے اسے وقت مقررہ (برزخ) تک کے لیے لے جاؤ، آپ نے فرمایا:"اور کافر جب اس کی روح نکلتی ہے۔حماد کہتے ہیں، آپ نے اس کی بد بو اور لعنت کا ذکر کیا اور آسمان والے کہتے ہیں پلید روح زمین کی طرف سے آئی ہے سو کہا جاتا ہے اس کو آخر مدت کے لیے(سجین)لے جاؤ۔"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(بدبو کے ذکر پر) اپنی چادر کا پلو اس طرح اپنی ناک پر ڈال لیا۔"