) ابو یونس نے سماک سے روایت کی، کہا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان) بیان کیا: "اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے جس نے اپنا زادراہ اور اپنی پانی کی بڑی مشک کو اونٹ پر لادا، پھر (سفر پر) چل پڑا، یہاں تک کہ جب وہ ایک چٹیل زمین پر تھا تو اسے دوپہر کی نیند نے بے بس کر دیا، وہ اترا اور ایک درخت کے نیچے دوپہر کے آرام کے لیے لیٹ گیا، اس کی آنکھ لگ گئی اور اس کا اونٹ کسی طرف کو نکل گیا، پھر وہ جاگا تو کوشش کر کے ایک ٹیلے پر چڑھا (ہر طرف دیکھا) لیکن اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ مشقت اٹھا کر دوسرے ٹیلے پر چڑھا، اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر (مزید) مشقت سے تیسرے ٹیلے پر چڑھا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ آیا، اسی جگہ پہنچا جہاں دوپہر کا آرام کیا تھا، وہ (اس جگہ) بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا اونٹ چلتا ہوا (واپس) آ گیا اور اپنی مہار (نکیل سے بندھی ہوئی رسی) اس آدمی کے ہاتھ پر گرا دی۔ (اسے اٹھ کر مہار پکڑنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی) تو اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے جب یہ آدمی اپنی سواری کو اس کی اصل حالت میں (زادراہ اور پانی سمیت صحیح سالم) پا لیتا ہے۔" سماک نے کہا: تو شعبی نے سمجھا کہ حضرت نعمان (بن بشیر رضی اللہ عنہ) نے یہ بات مرفوع (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان کی ہے، لیکن میں نے ان کو (مرفوع بیان کرتے) نہیں سنا۔
حضرت نعمان بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں "یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو اپنا زادراہ اور مشک اونٹ پر لادتا ہے پھر چل پڑتا ہے حتی کہ جنگل کی زمین پر پہنچتا ہے تو اسے قیلولہ(دوپہر کا آرام) کا وقت ہو جاتا ہے اور وہ اتر کر ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرتا ہے سو اسے گہری نیندآ جاتی ہے اور اس کا اونٹ کھسک جاتا ہے چنانچہ وہ بیدار ہو کر دوڑ کر ایک ٹیلہ پر چڑھتا ہے لیکن اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ کوشش کر کے دوسرے ٹیلہ پر چڑھتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیسرے ٹیلہ پر دوڑتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا تو وہ آگے بڑھ کر اس جگہ پر آجاتا ہے جہاں اس نے دو پہر کے وقت آرام کیا تھا وہ بیٹھا ہی ہوتا ہے کہ اچانک اس کا اونٹ چلتا ہوا۔ اس کے پاس آجاتا ہے حتی کہ اپنی مہار اس کے ساتھ میں رکھ دیتا ہے۔ چنانچہ یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس بندہ کی اس وقت کی خوشی سے بھی جو اپنے اونٹ کو اس حال میں پانے میں حاصل ہوئی ہے زیادہ خوش ہوتا ہے سماک کہتے ہیں۔ امام شعبی کا خیال ہے، حضرت نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا تھا۔ لیکن میں نے ان سے یہ نہیں سنا۔
لله أفرح بتوبة عبده من رجل نزل منزلا وبه مهلكة ومعه راحلته عليها طعامه وشرابه فوضع رأسه فنام نومة فاستيقظ وقد ذهبت راحلته حتى إذا اشتد عليه الحر والعطش أو ما شاء الله قال أرجع إلى مكاني فرجع فنام نومة ثم رفع رأسه فإذا راحلته عنده
لله أفرح بتوبة أحدكم من رجل بأرض فلاة دوية مهلكة معه راحلته عليها زاده وطعامه وشرابه وما يصلحه فأضلها فخرج في طلبها حتى إذا أدركه الموت قال أرجع إلى مكاني الذي أضللتها فيه فأموت فيه فرجع إلى مكانه فغلبته عينه فاستيقظ فإذا راحلته عند رأسه عليها طعامه وشرا