حماد بن زید نے ابوعمران جونی سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی: آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک شخص اچھے کام کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: "یہ مومن کے لیے فوری بشارت ہے۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، بتائیے ایک آدمی نیک کام کرتا ہے اور اس پر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:"یہ مومن کے لیے فوری بشارت ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6721
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا، کسی نیک انسان کے نیک اور اچھے کام پر لوگوں کا اس کی تعریف و توصیف کرنا اخروی بشارت ہے، بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ (سورۃ الحدید آیت نمبر 12) کا عکس ہے اور اللہ کے ہاں اس کی قبولیت اور رضا مندی کی دلیل ہے، لیکن یہ تب ہے جب وہ اس کا خواہاں اور طالب نہیں ہے اور اس کے لیے کوشش اور حیلہ نہیں کرتا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6721
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4225
´لوگوں کی عمدہ تعریف و توصیف کا بیان۔` ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ایک شخص اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی کام کرتا ہے تو کیا اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو مومن کے لیے نقد (جلد ملنے والی) خوشخبری (بشارت) ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4225]
اردو حاشہ: فوائدومسائل:
(1) نیکی کرتے ہوئے یہ نیت نہیں ہونی چاہیے کہ اس کی وجہ سے تعریف اور عزت ہو۔ لیکن مومن کو دنیا میں بھی نیکی کا انعام ملتا ہے اور اسے عزت حاصل ہوتی ہے۔
(2) عوام کی محبت نیک مومن پر اللہ کا احسان ہے لہٰذا اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور احتیاط کرنی چاہیے کہ دل میں فخر اور خود پسندی کے جذبات پیدا نہ ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4225