حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن ، عن ابي الزناد ، قال: شهد ابو سلمة لسمع ابا اسيد الانصاري يشهد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير دور الانصار بنو النجار، ثم بنو عبد الاشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة، وفي كل دور الانصار خير "، قال ابو سلمة: قال ابو اسيد: اتهم انا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، لو كنت كاذبا لبدات بقومي بني ساعدة، وبلغ ذلك سعد بن عبادة فوجد في نفسه، وقال: خلفنا فكنا آخر الاربع اسرجوا لي حماري، آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكلمه ابن اخيه سهل، فقال: اتذهب لترد على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ورسول الله صلى الله عليه وسلم اعلم او ليس حسبك ان تكون رابع اربع، فرجع، وقال: الله ورسوله اعلم وامر بحماره فحل عنه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، قَال: شَهِدَ أَبُو سَلَمَةَ لَسَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ يَشْهَدُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ، وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: قَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: أُتَّهَمُ أَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْ كُنْتُ كَاذِبًا لَبَدَأْتُ بِقَوْمِي بَنِي سَاعِدَةَ، وَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ فَوَجَدَ فِي نَفْسِهِ، وَقَالَ: خُلِّفْنَا فَكُنَّا آخِرَ الْأَرْبَعِ أَسْرِجُوا لِي حِمَارِي، آتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَلَّمَهُ ابْنُ أَخِيهِ سَهْلٌ، فَقَالَ: أَتَذْهَبُ لِتَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمُ أَوَ لَيْسَ حَسْبُكَ أَنْ تَكُونَ رَابِعَ أَرْبَعٍ، فَرَجَعَ، وَقَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُه أَعْلَمُ وَأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَحُلَّ عَنْهُ.
ابو زناد نے کہا: ابو سلمہ نے گواہی دی کہ انھوں نے حضرت ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ کو یہ گو اہی دیتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انصار کے گھرانوں میں سے بہترین بنو نجارہیں پھر بنوعبد الا شہل پھر بنوحارث بن خزرج پھر بنو ساعدہ کا گھرا نوں میں خیر ہے۔ابو سلمہ نے کہا: حضرت ابو اسید نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مجھ پر تہمت لگا ئی جا رہی ہے؟ اگر میں جھوٹا ہو تا تو اپنی قوم بنوساعدہ کا نام پہلے لیتا۔ (انھوں نے کہا:) سیہ بات حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ تک پہنچی تو ان کو رنج ہوا اور انھوں نے کہا: ہم کو پیچھے کر دیا گیا ہم چاروں خاندانوں کے آخر میں آگئے، میرے گدھے پر زین کسور، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا تو ان کے بھتیجے سہل رضی اللہ عنہ نے ان سے بات کی، کہا آپ اس لیے جا رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کردیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جا نتے ہیں۔کیا آپ کے لیے یہ کافی نہیں کہ آپ چار میں سے چوتھے ہوں (خیرو برکت میں شامل ہوں؟) تو وہ باز آئے اور کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جا ننے والے ہیں۔اور گدھے (کی زین کھول دینے) کے بارے میں حکم دیا تو وہ کھول دی گئی۔
حضرت ابواسید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ شہادت دیتے تھے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" انصار کے گھرانوں میں سے بہترین بنو نجارہیں پھر بنوعبد الا شہل پھر بنوحارث بن خزرج پھر بنو ساعدہ کا گھرا نوں میں خیر ہے۔ابو سلمہ نے کہا: حضرت ابو اسید نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مجھ پر تہمت لگا ئی جا رہی ہے؟ اگر میں جھوٹا ہو تا تو اپنی قوم بنوساعدہ کا نام پہلے لیتا۔(انھوں نے کہا:) سیہ بات حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچی تو ان کو رنج ہوا اور انھوں نے کہا: ہم کو پیچھے کر دیا گیا ہم چاروں خاندانوں کے آخر میں آگئے،میرے گدھے پر زین کسور،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤں گا تو ان کے بھتیجے سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے بات کی،کہا آپ اس لیے جا رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو رد کردیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جا نتے ہیں۔کیا آپ کے لیے یہ کافی نہیں کہ آپ چار میں سے چوتھے ہوں (خیرو برکت میں شامل ہوں؟)تو وہ باز آئے اور کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔اور گدھے (کی زین کھول دینے) کے بارے میں حکم دیا تو وہ کھول دی گئی۔