الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6427
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ مسلمانوں کی ایک بڑی مجلس میں تھے فر یا:"میں تم کو انصار کا بہترین گھرا نہ بتاؤں؟"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا:جی ہاں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے فر یا:"بنو عبدالاشہل۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! پھر کون ہیں؟فر یا:" بنو نجا ر۔۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6427]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں،
پہلے درجہ پر بنو اشہل کو رکھا گیا ہے،
لیکن حضرت ابو اسید اور ابو حمید رضی اللہ عنہما دونوں،
بنو نجار کو پہلے درجہ پر بیان کرتے ہیں اور حضرت انس رضی اللہ عنہ جو بنو نجار سے ہیں،
وہ بھی بنو نجار کو پہلے مرتبہ پر بیان کرتے ہیں اور بنو نجار کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ آپ کے دادا عبدالمطلب کی والدہ،
بنو نجار سے تھیں اور آپ سب سے پہلے مدینہ میں بنو نجار کے ہاں ہی ٹھہرے تھے،
نیز حضرت ابو ہریرہ کی روایت میں بنو نجار اور بنو عبدالاشہل کی تقدیم و تاخیر میں اختلاف ہے،
اس لیے صحیح بات یہی ہے کہ پہلا درجہ بنو نجار کو حاصل ہے اور بنو اشہل کا دوسرا درجہ ہے۔
(فتح الباری،
ج 7 ص 146-147)
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6427