حدثنا عمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر كلهم، عن سفيان ، قال عمرو: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة : " ان عمر مر بحسان وهو ينشد الشعر في المسجد فلحظ إليه، فقال: قد كنت انشد وفيه من هو خير منك، ثم التفت إلى ابي هريرة، فقال: انشدك الله اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: اجب عني اللهم ايده بروح القدس، قال: اللهم نعم ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ كُلُّهُمْ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ، قَالَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے سعید (بن مسیب) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے (معلوم ہوا کہ اشعار جو اسلام کی تعریف اور کافروں کی برائی یا جہاد کی ترغیب میں ہو مسجد میں پڑھنا درست ہے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف (غصہ سے) دیکھا۔ سیدنا حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو مسجد میں (اس وقت بھی) شعر پڑھتا تھا جب تم سے بہتر شخص (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود تھے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے حسان! میری طرف سے جواب دے، اے اللہ اس کی روح القدس (جبرائیل علیہ السلام) سے مدد کر۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں میں نے سنا ہے یا اللہ تو جانتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، سیدنا عمر بن خطاب ؓ سیدنا حسان ؓ کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے۔سیدنا عمر ؓ نے ان کی طرف (غصہ سے) دیکھا۔ سیدنا حسان ؓ نے کہا کہ میں تو مسجد میں (اس وقت بھی) شعر پڑھتا تھا جب تم سے بہتر شخص (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود تھے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ ؓ کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے حسان! میری طرف سے جواب دے، اے اللہ اس کی روح القدس (جبرائیل ؑ) سے مدد کر۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا ہاں میں نے سنا ہے یا اللہ تو جانتا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6384
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) لحظ اليه: انہیں غصہ سے دیکھا، گویا چپ ہو جانے کا اشارہ کیا۔ (2) وفيه خير منك: جبکہ اس میں تم سے بہتر شخص، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ (3) اجب عني: کافروں کی باتوں اور ہجو کا میری طرف سے جواب دو، جس سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توصیف و تعریف، کافروں کی تردید اور اسلام کی تبلیغ و دفاع پر مشتمل اشعار مسجد میں پڑھنا جائز ہے۔