حدثنا محمد بن عمرو بن عباد بن جبلة بن ابي رواد ، حدثنا حرمي بن عمارة ، حدثنا قرة بن خالد ، عن محمد بن سيرين ، قال: قال قيس بن عباد : " كنت في حلقة فيها سعد بن مالك، وابن عمر، فمر عبد الله بن سلام ، فقالوا: هذا رجل من اهل الجنة فقمت، فقلت له: إنهم قالوا كذا وكذا، قال: سبحان الله، ما كان ينبغي لهم ان يقولوا ما ليس لهم به علم، إنما رايت كان عمودا وضع في روضة خضراء، فنصب فيها وفي راسها عروة، وفي اسفلها منصف، والمنصف الوصيف، فقيل لي: ارقه، فرقيت حتى اخذت بالعروة، فقصصتها على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يموت عبد الله وهو آخذ بالعروة الوثقى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ : " كُنْتُ فِي حَلَقَةٍ فِيهَا سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُمَرَ، فَمَرَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، فَقَالُوا: هَذَا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَقُمْتُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُمْ قَالُوا كَذَا وَكَذَا، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، مَا كَانَ يَنْبَغِي لَهُمْ أَنْ يَقُولُوا مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ، إِنَّمَا رَأَيْتُ كَأَنَّ عَمُودًا وُضِعَ فِي رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ، فَنُصِبَ فِيهَا وَفِي رَأْسِهَا عُرْوَةٌ، وَفِي أَسْفَلِهَا مِنْصَفٌ، وَالْمِنْصَفُ الْوَصِيفُ، فَقِيلَ لِيَ: ارْقَهْ، فَرَقِيتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ، فَقَصَصْتُهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَمُوتُ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى ".
قرہ بن خالد نے ہمیں محمد بن سیرین سے حدیث سنائی انھوں نے کہا: قیس بن عباد نے کہا: میں ایک مجلس میں بیٹھا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی موجودتھے اتنے میں حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے تو لو گوں نے کہا: یہ اہل جنت میں سے ایک شخص ہے میں اٹھا اور ان سے کہا: آپ کے متعلق لو گ اس اس طرح کہہ رہے تھے، انھوں نے کہا: سبحان اللہ!انھیں زیبا نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انھیں (پوری طرح) علم نہ ہو۔میں نے (خواب میں) دیکھا کہ ایک ستون جو ایک سر سبز باغ کے اندر لا کر اس میں نصب کیا گیا تھا۔اس کی چوٹی پر ایک حلقہ تھا اور اس کے نیچے ایک منصف تھا۔اور منصف خدمت گا ر ہو تا ہے۔مجھ سے کہا: گیا: اس پر چڑھ جاؤ میں اس پر چڑھ گیا یہاں تک کہ حلقے کو پکڑ لیا، پھر میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبد اللہ کی مو ت آئے گی تو اس نے عروہ ثقیٰ (ایمان کا مضبوط حلقہ) تھا م رکھا ہو گا۔
قیس بن عباد رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں ایک مجلس میں بیٹھا تھا جس میں حضرت سعد بن مالک اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی موجودتھے اتنے میں حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے تو لو گوں نے کہا: یہ اہل جنت میں سے ایک شخص ہے میں اٹھا اور ان سے کہا: آپ کے متعلق لو گ اس اس طرح کہہ رہے تھے،انھوں نے کہا: سبحان اللہ!انھیں زیبا نہیں کہ وہ ایسی بات کہیں جس کا انھیں (پوری طرح) علم نہ ہو۔میں نے (خواب میں) دیکھا کہ ایک ستون جو ایک سر سبز باغ کے اندر لا کر اس میں نصب کیا گیا تھا۔اس کی چوٹی پر ایک حلقہ تھا اور اس کے نیچے ایک منصف تھا۔اور منصف خدمت گا ر ہو تا ہے۔مجھ سے کہا: گیا:اس پر چڑھ جاؤ میں اس پر چڑھ گیا یہاں تک کہ حلقے کو پکڑ لیا،پھر میں نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:' عبد اللہ کی مو ت آئے گی تو اس نے عروہ ثقیٰ(ایمان کا مضبوط حلقہ) تھا م رکھا ہو گا۔