زہیر بن حرب اور ابو بکر بن نضر نے کہا: ہمیں ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ورقا ء بن عمر یشکری نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے عبید اللہ بن ابی یزید رضی اللہ عنہ کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہو ئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر (انسانوں سے) خالی علاقے میں تشریف لے گئے میں نے (اس دورا ن میں) آپ کے لیے وضوکا پا نی رکھ دیا۔ جب آپ آئے تو آپ نے پو چھا: "یہ پانی کس نے رکھا ہے۔؟۔۔۔زہیر کی روایت میں ہے۔لوگوں نے کہا: اور ابوبکر کی روایت میں ہے۔میں نے کہا۔۔۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے۔آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اسے دین کا گہرا فہم عطا کر۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،قضائے حاجت کے لیے آئے تو میں نے آپ کے لیے پانی رکھا تو جب آپ باہر نکلے،آپ نے پوچھا،"یہ کس نے رکھا؟"زہیر کی روایت میں ہے،قالوا،گھر والوں نے کہا اور ابوبکر کی روایت میں ہے،میں نے کہا،ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،اے اللہ،اسے(دین کی) سوجھ بوجھ عنایت فرما۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6368
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر، حضرت ابن عباس کی ذہانت اور فطانت پر خوش ہو کر اس کے مناسب مختلف کلمات سے دعا دی ہے، بعض دفعہ فرمایا: اللهم فقهه فی الدين، یا اللهم علمه الكتاب، یا علمه الحكمة، بعض دفعہ فرمایا، اللهم فقهه فی الدين و علمه التاويل یا علمه الحكمة و تاويل الكتاب، اس بنا پر انہیں ترجمان القرآن کا لقب ملا۔