ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی، کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حمید بن ہلال نے اسی سند کے ساتھ روایت کی اورابو زر رضی اللہ عنہ کے قول:۔۔۔میں نے کہا: اب میری طرف سے تو (سب کام) سنبھال تاکہ میں جاؤں اور دیکھوں۔کے بعد مزید یہ کہا: اس نے کہا: ہاں اور اہل مکہ سے محتاط رہنا کیونکہہ وہ ان (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے نفرت کرنے لگے ہیں اور بُری طرح پیش آتے ہیں۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں،جس میں اس قول کے بعد،میں نے کہا،تم میرا کام بھی کرنا تاکہ میں جاکر جائزہ لوں،یہ اضافہ ہے،انیس نے کہا،ہاں اور اہل مکہ سے بچ کر رہنا وہ اس کے دشمن ہیں اور اس سے نفرت وکراہت کا اظہار کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6360
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) قدشنعواله: وہ اس سے بغض و عناد رکھتے ہیں۔ (2) تجهموا: اس کو دیکھ کر منہ بناتے ہیں، اس سے نفرت و کراہت کا اظہار کرتے ہیں۔