ابو كريب ، حدثنا يحيي بن آدم ، حدثنا قطبة ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: " والذي لا إله غيره، ما من كتاب الله سورة إلا انا اعلم حيث نزلت، وما من آية إلا انا اعلم فيما انزلت، ولو اعلم احدا هو اعلم بكتاب الله مني، تبلغه الإبل لركبت إليه " أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، مَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ سُورَةٌ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ حَيْثُ نَزَلَتْ، وَمَا مِنْ آيَةٍ إِلَّا أَنَا أَعْلَمُ فِيمَا أُنْزِلَتْ، وَلَوْ أَعْلَمُ أَحَدًا هُوَ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّهِ مِنِّي، تَبْلُغُهُ الْإِبِلُ لَرَكِبْتُ إِلَيْهِ "
مسروق نے حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے سواکوئی معبود نہیں!کتاب اللہ کی کوئی صورت نہیں مگر میں اسکے متعلق جانتاہوں کہ وہ کب نازل ہوئی، اور کتاب اللہ کی کوئی آیت نہیں مگر مجھے علم ہے کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی، اور اگر مجھے یہ معلوم ہوکہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کو جاننے والاہے۔اور اونٹ اس تک پہنچ سکتے ہیں تو میں (اونٹوں پر سفر کرکے) اس کے پاس جاؤں (اور قرآن کا علم حاصل کروں۔)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،اس ذات کی قسم جس کے سواکوئی معبود نہیں!کتاب اللہ کی کوئی صورت نہیں مگر میں اسکے متعلق جانتاہوں کہ وہ کب نازل ہوئی،اور کتاب اللہ کی کوئی آیت نہیں مگر مجھے علم ہے کہ کس کے بارے میں نازل ہوئی،اور اگر مجھے یہ معلوم ہوکہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کو جاننے والاہے۔اور اس کے پاس اونٹ پہنچ سکتے ہوں تو میں سوار ہوکراس کے پاس پہنچوں گا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6333
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے طرز عمل سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کسی ضرورت اور مقصد کے تحت انسان اپنے علم و فضل کا اظہار کر سکتا ہے، لیکن بلا ضرورت یا اپنی بڑائی کے اظہار اور فخروریا کی خاطر ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔