موسیٰ بن طلحہ نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگوں کے قریب سے گزرا جو درختوں کی چوٹیوں پر چڑھے ہو ئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا یہ لو گ کیا کر رہے ہیں۔؟"لوگوں نے کہا: یہ گابھہ لگا رہے ہیں نر (کھجور کا بور) مادہ (کھجور) میں ڈال رہے ہیں اس طرح یہ (درخت) ثمر آور ہو جا تے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرما یا: "میرا گمان نہیں کہ اس کا کچھ فائدہ ہو تا ہے۔"لوگوں نے کو یہ بات بتا دی گئی تو انھوں نے (گابھہ لگا نے کا) یہ عمل ترک کر دیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتا ئی گئی۔تو آپ نے فرمایا: اگر یہ کا م انھیں فائدہ پہنچاتا ہے تو کریں۔میں نے تو ایک بات کا گمان کیا تھا تو گمان کے حوالے سے مجھے ذمہ دارنہ ٹھہراؤ لیکن جب میں اللہ کی طرف سے تمھا رے ساتھ بات کروں تو اسے اپنالو، کیونکہ اللہ عزوجل پر کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا۔
موسیٰ بن طلحہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں کے پاس سے گزرا، جو کھجور کے دوختوں پر تھے تو آپ نے پوچھا: ”یہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔“ لوگوں نے کہا، کھجوروں میں پیوند لگا رہے ہیں، نر کھجور کو مادہ کھجور کے ساتھ ملاتے ہیں، جس سے وہ بار آور ہو جاتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں سمجھتا کہ اس سے کچھ فائدہ ہوتا ہو۔“ لوگو ں کو آپ کی بات کی خبر دی گئی توانہوں نے یہ کام ترک کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے اس عمل کی خبر دی گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ عمل انہیں فائدہ پہنچاتا ہے تو اسے عمل میں لائیں، میں نے تو بس، ایک خیال و گمان کیا تھا، تم میرے گمان پر عمل نہ کرو، لیکن جب میں تمہیں اللہ کی طرف سے کچھ بتاؤں تو اس کو اختیار کرو، کیونکہ میں اللہ کی طرف جھوٹی بات منسوب نہیں کرتا۔“