حضرت جابر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک شخص نے وضو کیا تو اپنے پاؤں پر ایک ناخن جتنی جگہ چھوڑ دی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا اور فرمایا: ”واپس جاؤ اور اپنا وضو خوب اچھی طرح کرو-“ وہ واپس گیا، (حکم پر عمل کیا) پھر نماز پڑھی۔
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں، کہ مجھے حضرت عمر بن خطاب ؓ نے بتایا: کہ ایک انسان نے وضو کیا، تو اپنے پاؤں سے ایک ناخن کے بقدر جگہ کو چھوڑ دیا، نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھ لیا اور فرمایا: ”واپس جا کر اچھی طرح وضو کر کے آؤ۔“ تو وہ واپس گیا پھر (آکر) نماز پڑھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 243
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة، وسننها، باب: من توضا فترك موضعا لم يصبه الماء برقم (666) انظر ((التحفة)) برقم (10421)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 576
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوا، وضو کے ہر عضو کو پورے طور پر دھویا جائے، کسی عضو کا معمولی سا حصہ بھی خشک نہ رہے، اگر ذرہ برابر جگہ بھی چھوڑ دی گئی، تو وضو نہیں ہوگا اور اگر وضو نہیں ہے، تو ظاہر ہے نماز نہیں ہوگی، کیونکہ وضو نماز کےلیے شرط ہے۔ اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا، پاؤں کا دھونا ضروری ہے، اگر پاؤں کا مسح ہوتا، تو ناخن کے بقدر رہ جانے والی جگہ نظر نہ آتی۔