26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
Chapter: The Prohibition Of Making Images Of Living Beings, And The Prohibition Of Using Images That Are Not Subjected To Disrespect In Furnishings And The Like; The Angels (Peace Be Upon Them) Do Not Enter A House In Which There Is An Image Or A Dog
وحدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، حدثنا عمرو بن الحارث ، ان بكيرا حدثه ان عبد الرحمن بن القاسم حدثه، ان اباه حدثه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " انها نصبت سترا فيه تصاوير، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزعه، قالت: فقطعته وسادتين "، فقال رجل في المجلس حينئذ يقال له ربيعة بن عطاء مولى بني زهرة: افما سمعت ابا محمد يذكر ان عائشة، قالت: فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرتفق عليهما، قال ابن القاسم: لا، قال: لكني قد سمعته يريد القاسم بن محمد.وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنَّهَا نَصَبَتْ سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَعَهُ، قَالَتْ: فَقَطَعْتُهُ وِسَادَتَيْنِ "، فَقَالَ رَجُلٌ فِي الْمَجْلِسِ حِينَئِذٍ يُقَالُ لَهُ رَبِيعَةُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى بَنِي زُهْرَةَ: أَفَمَا سَمِعْتَ أَبَا مُحَمَّدٍ يَذْكُرُ أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَفِقُ عَلَيْهِمَا، قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ: لَا، قَالَ: لَكِنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ يُرِيدُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ.
بکیر نے کہا: عبدالرحمان بن قاسم نے انھیں حدیث بیان کی، انھیں ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے ایک پردہ لٹکا رکھاتھا جس میں تصاویر تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے تو آپ نے اس پردے کو اتار دیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں اس کو کاٹ کر دو تکیے بنالیے، (جب یہ حدیث بیان کی جارہی تھی) تواس مجلس میں ایک شخص نے، جو ربیعہ بن عطاء کہلاتے تھے، بنو زہری کے مولیٰ تھے، کہا: کیا آپ نے ابو محمد (قاسم بن محمد) کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں (تکیوں) کے ساتھ ٹیک لگاتے تھے؟تو (عبدالرحمان) ابن قاسم نے کہا: نہیں، اس نے کہا: لیکن میں نے یقیناً (ان سے) یہ بات سنی تھی۔ان کی مراد (ان کےوالد) قاسم بن محمد سے تھی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے تصویروں والا ایک پردہ لٹکایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھینچ ڈالا تو میں نے کاٹ کر اس کے دو تکیے بنا لیے تو اس وقت مجلس میں ایک آدمی جسے ربیعہ بن عطاء کہا جاتا تھا اور بنو زہرہ کا آزاد کردہ غلام تھا، نے کہا، کیا تو نے ابو محمد کو یہ بیان کرتے نہیں سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر آرام فرماتے تھے؟ ابن قاسم نے کہا، نہیں، لیکن یہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ہے۔