وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر بالمدينة، فتقدم رجال فنحروا وظنوا ان النبي صلى الله عليه وسلم قد نحر، " فامر النبي صلى الله عليه وسلم من كان نحر قبله ان يعيد بنحر آخر، ولا ينحروا حتى ينحر النبي صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بِالْمَدِينَةِ، فَتَقَدَّمَ رِجَالٌ فَنَحَرُوا وَظَنُّوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَحَرَ، " فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ نَحَرَ قَبْلَهُ أَنْ يُعِيدَ بِنَحْرٍ آخَرَ، وَلَا يَنْحَرُوا حَتَّى يَنْحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کے دن مدینہ میں نما ز پڑھا ئی کچھ لوگوں نے جلدی کی اور قربانی کر لی۔ان کا خیال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کر لی ہو ئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس نے آپ (کے نماز اور خطبے سے فارغ ہو نے) سے پہلے قربانی کر لی وہ ایک اور قربانی کریں۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی شخص قربانی نہ کرے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مدینہ میں قربانی کے دن نماز پڑھائی، تو کچھ لوگوں نے آگے بڑھ کر قربانی کی، انہوں نے خیال کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرلی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جنہوں نے آپ سے پہلے قربانی کرلی تھی، دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک قربانی نہ کریں، تم قربانی نہ کرو۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5083
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اکثر ائمہ کے نزدیک اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ عید کے بعد قربانی کرتے تھے، اس لیے قربانی عید کی نماز کے بعد کی جائے گی، اگر کوئی عید سے پہلے قربانی کر دے گا، تو وہ قربانی نہیں ہو گی اور مالکیہ کے نزدیک اس کا معنی یہ ہے، امام کی قربانی کے بعد قربانی کی جائے گی، جس نے امام سے پہلے قربانی کر دی، اس کی قربانی نہیں ہو گی۔