تخریج: «أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خيبر، حديث:4219، ومسلم، الصيد والذبائح، باب إباحة أكل لحم الخيل، حديث:1941.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیبر کے روز گھریلو گدھوں کا گوشت کھانا حرام قرار دیا گیا۔
اس سے پہلے اس کی اجازت تھی۔
تو گویا احکام بتدریج نافذ کیے گئے ہیں۔
2. حرام کیے جانے کی وجہ جیسا کہ بخاری میں بھی آیا ہے کہ یہ ناپاک و پلید حیوان ہے۔
جمہور علماء‘ صحابہ و تابعین وغیرہ اسی طرف گئے ہیں۔
3. یہ بھی معلوم ہوا کہ گھوڑے کا گوشت حلال ہے۔
4. رخصت اور اذن کا لفظ غالباً اس لیے فرمایا کہ گھوڑوں کی کمی کی وجہ سے تنزیہی طور پر ممنوع قرار دیا تھا‘ پھر رخصت دے دی۔
زیدبن علی‘ امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کے شاگردان رشید ابویوسف اور محمد اور امام احمد اور اسحٰق بن راہویہ اور سلف و خلف رحمہم اللہ کے سب علماء اس کی حلت کے قائل ہیں لیکن امام مالک اور ابوحنیفہ رحمہما اللہ کے نزدیک گھوڑے کا گوشت حرام ہے۔
مگر یہ اور اسی موضوع کی دوسری احادیث صریحاً ان کے خلاف ہیں۔