الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4803
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
اگر حاکم خلاف شریعت کوئی حکم جاری کرے تو اس کو مسترد کرنا چاہیے،
اگر اس کو روکنا ممکن ہو تو لوگ مل کر روکیں،
وگرنہ زبان سے اس کا انکار کریں،
اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دل سے اس کو بدلنے کی تدابیر سوچیں اور اس کو ناپسندیدہ تصور کریں اور کسی صورت میں اس کام کو قبول نہ کریں،
اس صورت میں،
وہ مؤاخذہ اور عذاب سے بھی محفوظ رہیں گے اور گناہ سے بھی بچ جائیں گے۔
لیکن اگر وہ ان کاموں پر راضی ہو جائیں گے اور ان کو مان لیں گے،
تو گناہ کے مرتکب ہوں گے،
مواخذہ اور عذاب سے بچ نہیں سکیں گے،
لیکن جب حاکم اسلام کے بنیادی ارکان کی پابندی کریں،
تو ان کے خلاف بغاوت نہیں کریں گے،
لیکن آج بدقسمتی سے،
دنیوی مفادات کو بنیاد بنا کر حکمرانوں کے خلاف تحریکیں چلائی جاتیں ہیں اور دین کے بنیادی ارکان کو لائق اعتناء نہیں سمجھا جاتا،
عوام ہر اس حکمران کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں جو ان کے دنیوی مفادات کا محافظ ہونا چاہیے وہ پانچوں عیوب سے متصف ہو،
اسلام کی بنیادی تعلیمات سے بھی بیگانہ ہو،
فالی الله مشتكی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4803