الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4806
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں دو قسم کے حکمرانوں کی نشاندہی کی گئی ہے،
ایک وہ حکمران جو اپنی رعایا کے ہمدرد اور خیرخواہ ہیں،
ان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اور ان کی مشکلات کو حل کرتے ہیں،
اس لیے لوگ ان سے پیار و محبت کرتے ہیں،
ان کے حق میں دعائیں کرتے ہیں اور ان کی موت کے بعد بھی ان کے جنازہ میں شرکت کرتے ہیں،
دوسرے وہ حکمران جو اپنے مفادات کے اسیر ہیں،
لوگوں کے مفادات اور مشکلات کا انہیں کوئی احساس نہیں ہے،
اپنے سوا کسی سے انہیں ہمدردی نہیں ہے اور نہ ہی وہ اپنے سوا کسی کے خیرخواہ ہیں،
یہ درحقیقت اپنے ہی دشمن ہیں،
لوگوں کی بددعائیں لیتے ہیں،
ان کے غیظ و غضب اور نفرت و کراہت کا نشانہ بنتے ہیں،
ان کے مرنے پر کوئی ان کے لیے آنسو نہیں بہاتا،
اس طرح ایک دوسرے انداز سے حکمرانوں کو اپنی رعایا کی ہمدردی اور خیرخواہی پر ابھارا گیا ہے،
تاکہ وہ ان کی نیک دعائیں لیں اور ان کی محبت و مودت کا مرکز بنیں،
ان کی قہر آلود آنکھوں کا نشانہ نہ بنیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4806