وحدثنيه عبد الله بن هاشم ، حدثنا بهز ، حدثنا سليمان بن المغيرة بهذا الإسناد وزاد في الحديث، ثم قال: بيديه إحداهما على الاخرى احصدوهم حصدا، وقال في الحديث: قالوا: قلنا ذاك يا رسول الله، قال: فما اسمي إذا كلا إني عبد الله ورسوله.وحَدَّثَنِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ، ثُمّ قَالَ: بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى احْصُدُوهُمْ حَصْدًا، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: قَالُوا: قُلْنَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَمَا اسْمِي إِذًا كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ.
بہز نے کہا: سلیمان بن مغیرہ نے ہمیں اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، انہوں نے حدیث میں (یہ) اضافہ کیا: آپ نے دونوں ہاتھوں سے، ایک کو دوسرے کے ساتھ پھیرتے ہوئے اشارہ کیا: ان کو اسی طرح کاٹ ڈالو جس طرح فصل کاٹی جاتی ہے انہوں نے حدیث میں (یہ بھی) کہا: ان لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے یہ کہ تھا۔ آپ نے فرمایا: "تو پھر میرا نام کیا ہو گا؟ ہرگز نہیں، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے ایک اور استاد سے، سلیمان بن مغیرہ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ سے ایک کو دوسرے پر رکھتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”ان کو تلوار سے کاٹ کر رکھ دو۔“ اور اس حدیث میں یہ ہے، انصار نے کہا، ہم نے یہ کہا ہے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب میرا نام کیا ہو گا؟ ہرگز نہیں، میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4623
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: فمااسمي اذن: تم نے جس اندیشہ کا اظہار کیا ہے، اس پر عمل کرتے ہوئے اگر میں مکہ کو وطن بنا لوں اور تم سے الگ ہو جاؤں اور تمہارے ہاں ٹھہرنے کا عہد توڑ دوں تو میرا نام کیا ہو گا، کیا میرا یہ کام قابل تعریف ہو گا؟ اس لیے تمہارا اندیشہ بے جا ہے۔