حدثنا سعيد بن منصور ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا ابن المبارك ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر : " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قطع نخل بني النضير، وحرق ولها يقول حسان وهان على سراة بني لؤي حريق بالبويرة مستطير وفي ذلك نزلت ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها سورة الحشر آية 5 الآية ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطَعَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَحَرَّقَ وَلَهَا يَقُولُ حَسَّانُ وَهَانَ عَلَى سَرَاةِ بَنِي لُؤَيٍّ حَرِيقٌ بِالْبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ وَفِي ذَلِكَ نَزَلَتْ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا سورة الحشر آية 5 الْآيَةَ ".
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجوروں کے درخت کاٹے اور جلا دیے۔ اسی کے بارے میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے لیے بویرہ میں ہر طرف پھیلنے والی آگ کی کوئی حیثیت نہ تھی اور اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "تم نے کھجور کا جو بھی درخت کاٹا یا اسے چھوڑ دیا۔۔" آیت کے آخر تک
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجور کے درخت کٹوائے اور جلوائے، اس واقعہ کی طرف حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ اشارہ کرتے ہیں، بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے نزدیک، بویرہ میں پھیلنے والی آگ کی کوئی وقعت نہیں، ایک معمولی بات ہے (اس لیے مدد کو نہیں آئے) اور اس واقعہ کے بارے میں یہ آیت اتری، ”جن کھجور کے درختوں کو تم نے کاٹا یا ان کے تنوں پر کھڑے رہنے دیا۔“