صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
The Book of Muharibin, Qasas (Retaliation), and Diyat (Blood Money)
1. باب الْقَسَامَةِ:
1. باب: قسامت کا بیان۔
Chapter: Qasamah (Oaths)
حدیث نمبر: 4349
Save to word اعراب
حدثني إسحاق بن منصور ، اخبرنا بشر بن عمر قال: سمعت مالك بن انس ، يقول: حدثني ابو ليلى عبد الله بن عبد الرحمن بن سهل ، عن سهل بن ابي حثمة ، " انه اخبره عن رجال من كبراء قومه، ان عبد الله بن سهل، ومحيصة خرجا إلى خيبر من جهد اصابهم، فاتى محيصة فاخبر ان عبد الله بن سهل قد قتل وطرح في عين او فقير، فاتى يهود فقال: انتم والله قتلتموه، قالوا: والله ما قتلناه، ثم اقبل حتى قدم على قومه، فذكر لهم ذلك ثم اقبل هو واخوه حويصة وهو اكبر منه وعبد الرحمن بن سهل، فذهب محيصة ليتكلم وهو الذي كان بخيبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لمحيصة: كبر كبر يريد السن، فتكلم حويصة ثم تكلم محيصة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إما ان يدوا صاحبكم وإما ان يؤذنوا بحرب، فكتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم في ذلك، فكتبوا إنا والله ما قتلناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحويصة، ومحيصة، وعبد الرحمن: اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟، قالوا: لا، قال: فتحلف لكم يهود، قالوا: ليسوا بمسلمين، فواداه رسول الله صلى الله عليه وسلم من عنده، فبعث إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم مائة ناقة حتى ادخلت عليهم الدار، فقال سهل: " فلقد ركضتني منها ناقة حمراء ".حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، " أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي عَيْنٍ أَوْ فَقِيرٍ، فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ: كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ، فَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟، قَالُوا: لَا، قَالَ: فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، فَوَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ، فَقَالَ سَهْلٌ: " فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ ".
ابولیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سہل (بن زید انصاری) نے سہل بن ابی حثمہ (انصاری) سے حدیث بیان کی، انہوں نے انہیں ان کی قوم کے بڑی عمر کے لوگوں سے خبر دی کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ اپنی تنگدستی کی بنا پر جو انہیں لاحق ہو گئی تھی، (تجارت وغیرہ کے لیے) خیبر کی طرف نکلے، بعد ازاں محیصہ آئے اور بتایا کہ عبداللہ بن سہل قتل کر دیے گئے ہیں اور انہیں کسی چشمے یا پانی کے کچے کنویں (فقیر) میں پھینک دیا گیا، چنانچہ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا: اللہ کی قسم! تم لوگوں نے ہی انہیں قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا، پھر وہ آئے حتی کہ اپنی قوم کے پاس پہنچے اور ان کو یہ بات بتائی، پھر وہ خود، ان کے بھائی حویصہ، اور وہ ان سے بڑے تھے، اور عبدالرحمان بن سہل (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے، محیصہ نے گفتگو شروع کی اور وہی خیبر میں موجود تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ سے فرمایا: "بڑے کو بات کرنے دو، بڑے کو موقع دو" آپ کی مراد عمر (میں بڑے) سے تھی، تو حویصہ نے بات کی، اس کے بعد محیصہ نے بات کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یا وہ تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا پھر جنگ کا اعلان کریں۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ان کی طرف خط لکھا، تو انہوں نے (جوابا) لکھا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمان سے فرمایا: "کیا تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کے خون (کا بدلہ لینے) کے حقدار بنو گے؟" انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "تو تمہارے سامنے یہود قسمیں کھائیں؟" انہوں نے جواب دیا: وہ مسلمان نہیں ہیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کر دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سو اونٹنیاں ان کی طرف روانہ کیں حتی کہ ان کے گھر (باڑے) پہنچا دی گئیں۔ سہل نے کہا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی قوم کے بزرگوں سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ رضی اللہ تعالی عنہما دونوں خیبر گئے، کیونکہ وہ مشقت و تنگی معاش میں گرفتار تھے، محیصہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آ کر بتایا، کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ تعالی عنہ قتل کر کے ایک چشمہ یا گڑھا میں پھینک دئیے گئے ہیں، (اس سے پہلے) وہ یہود کے پاس آ کر یہ کہہ چکے تھے کہ تم نے اللہ کی قسم! اسے قتل کیا ہے، (کیونکہ ان کے علاقہ میں قتل ہوئے تھے) انہوں نے کہا، اللہ کی قسم! ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے، پھر محیصہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی قوم کے پاس آئے اور انہیں واقعہ بتایا، پھر وہ اور اس کا بھائی حویصہ جو اس سے بڑا تھا، اور عبدالرحمٰن بن سہل، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، محیصہ رضی اللہ تعالی عنہ بات کرنے لگا، کیونکہ وہی خیبر میں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا تو وہ تمہارے ساتھی کی دیت ادا کریں اور یا وہ جنگ کے لیے اعلان سن لیں۔ اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خط لکھا تو انہوں نے جواب لکھا، ہم نے، اللہ کی قسم! اسے قتل نہیں کیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمٰن سے کہا، کیا تم قسمیں اٹھا کر، اپنے فرد کے خون کے حقدار بننا چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا، ہم قسموں کے لیے تیار نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تمہارے سامنے یہود قسمیں اٹھائیں۔ انہوں نے کہا، وہ تو مسلمان نہیں ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا کر دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس سو (100) اونٹنیاں بھیجیں، جو ان کے احاطہ میں داخل کر دی گئیں، حضرت سہل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1669

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري6898سهل بن عبد اللهالكبر الكبر تأتون بالبينة على من قتله قالوا ما لنا بينة قال فيحلفون قالوا لا نرضى بأيمان اليهود فكره رسول الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   صحيح البخاري3173سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم قالوا وكيف نحلف ولم نشهد ولم نر قال فتبريكم يهود بخمسين فقالوا كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله النبي من عنده
   صحيح البخاري7192سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال أفتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فوداه رسول
   صحيح مسلم4346سهل بن عبد اللهتحلفون خمسين يمينا وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم قالوا يا رسول الله ما شهدنا ولا حضرنا فزعم أنه قال فتبرئكم يهود بخمسين
   صحيح مسلم4349سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فواداه رسول الله من عنده فبعث إليهم رسول الله مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن أبي داود1638سهل بن عبد اللهوداه بمائة من إبل الصدقة
   سنن أبي داود4521سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا مسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن أبي داود4523سهل بن عبد اللهتأتوني بالبينة على من قتل هذا قالوا ما لنا بينة قال فيحلفون لكم قالوا لا نرضى بأيمان اليهود فكره نبي الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   سنن النسائى الصغرى4721سهل بن عبد اللهتقسمون خمسين يمينا أن اليهود قتلته قالوا وكيف نقسم على ما لم نر قال فتبرئكم اليهود بخمسين أنهم لم يقتلوه قالوا وكيف نرضى بأيمانهم وهم مشركون فوداه رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4723سهل بن عبد اللهيحلفون لكم قالوا لا نرضى بأيمان اليهود وكره رسول الله أن يبطل دمه فوداه مائة من إبل الصدقة
   سنن النسائى الصغرى4714سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا مسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم بمائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن النسائى الصغرى4719سهل بن عبد اللهتحلفون بخمسين يمينا منكم وتستحقون قاتلكم أو صاحبكم فقالوا يا رسول الله كيف نحلف ولم نشهد ولم نر فقال أتبرئكم يهود بخمسين فقالوا يا رسول الله كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4715سهل بن عبد اللهتحلفون وتستحقون دم صاحبكم قالوا لا قال فتحلف لكم يهود قالوا ليسوا بمسلمين فوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم بمائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   سنن النسائى الصغرى4718سهل بن عبد اللهتحلفون بخمسين يمينا منكم فتستحقون دم صاحبكم أو قاتلكم قالوا يا رسول الله كيف نحلف ولم نشهد ولم نر قال تبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا يا رسول الله كيف نأخذ أيمان قوم كفار فعقله رسول الله من عنده
   سنن النسائى الصغرى4720سهل بن عبد اللهتحلفون خمسين يمينا فتستحقون قاتلكم قالوا كيف نحلف ولم نشهد ولم نحضر فقال رسول الله فتبرئكم يهود بخمسين يمينا قالوا يا رسول الله كيف نقبل أيمان قوم كفار قال فوداه
   سنن ابن ماجه2677سهل بن عبد اللهوداه رسول الله من عنده فبعث إليهم رسول الله مائة ناقة حتى أدخلت عليهم الدار
   بلوغ المرام1020سهل بن عبد الله‏‏‏‏اتحلفون وتستحقون دم صاحبكم؟ قالوا: لا قال: فيحلف لكم يهود؟ قالوا: ليسوا مسلمين
   مسندالحميدي407سهل بن عبد اللهالكبر الكبر


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.