حماد بن زید نے ہمیں ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے خلاف دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور مروان بن حکم کے پاس مقدمہ لے کر گئی تو حضرت سعید رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں اس بات کے بعد بھی اس کی زمین کے کسی حصے پر قبضہ کر سکتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟ اس (مروان) نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے (عام یا کسی کی) زمین میں سے ایک بالشت بھی ظلم سے حاصل کی اسے سات زمینوں تک کا طوق پہنایا جائے گا۔" تو مروان نے ان سے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کسی شہادت کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ اس کے بعد انہوں (سعید) نے کہا: اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اسے اس کی زمین ہی میں ہلاک کر دے۔ (عروہ نے) کہا: وہ (اس وقت تک) نہ مری یہاں تک کہ اس کی بینائی ختم ہو گئی، پھر ایک مرتبہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں جا گری اور مر گئی۔
حضرت عروہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ارویٰ بنت اویس نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف یہ دعویٰ کیا، کہ اس نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ مقدمہ، مروان بن الحکم کے پاس لے گئی، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا میں اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر سکتا ہوں، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ مروان نے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے، تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس نے ظلم کرتے ہوئے ایک بالشت زمین لے لی، تو وہ زمین، ساتوں زمینوں تک اس کا طوق بنائی جائے گی۔“ تو مروان نے ان سے کہا، اس کے بعد مجھے آپ سے بینہ (شہادت) مانگنے کی ضرورت نہیں ہے، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے دعا کی، اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے، تو اس کی بینائی زائل کر دے اور اسے اس کی زمین میں ہلاک کر، راوی کہتا ہے کہ وہ عورت اس وقت تک نہیں مری، جب تک اس کی نظر ختم نہیں ہوئی، پھر اس دوران کہ وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی، ایک گڑھے میں گر کر فوت ہو گئی۔