عمر بن محمد کے والد (محمد بن زید) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا: اسے اور گھر کو چھوڑ دو، (جو چاہے کرتی رہے) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی، قیامت کے دن وہ سات زمینوں (تک) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی۔" (پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی:) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ (محمد بن زید نے) کہا: میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ نامی عورت نے، ان سے گھر کے بعض حصہ کے بارے میں جھگڑا کیا، تو انہوں نے کہا، اس حصہ کو اس عورت کے لیے چھوڑ دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، ”جس نے ایک بالشت زمین ناحق لے لی، قیامت کے دن، ساتوں زمینوں تک وہ اس کے گلے کا طوق بنا دی جائے گی۔“ (پھر حضرت سعید نے) دعا کی، اے اللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے، تو اس کو اندھا کر دے اور اس کی قبر، اس کے گھر میں بنا دے، راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا، اندھی ہو چکی تھی، دیواروں کو ٹٹولتی پھرتی تھی، اور کہتی تھی، مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی، اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر کے کنویں کے پاس سے گزری اور اس میں گر گئی، اور وہی اس کی قبر بنا۔