حدثني الفضل بن سهل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرني خليفة بن موسى، قال: دخلت على غالب بن عبيد الله، فجعل يملي علي، حدثني مكحول، حدثني مكحول، فاخذه البول، فقام، فنظرت في الكراسة، فإذا فيها، حدثني ابان، عن انس وابان، عن فلان، فتركته، وقمت، قال: وسمعت الحسن بن علي الحلواني، يقول: رايت في كتاب عفان، حديث هشام ابي المقدام، حديث عمر بن عبد العزيز، قال هشام: حدثني جل، يقال له: يحيي بن فلان، عن محمد بن كعب، قال: قلت لعفان: إنهم يقولون هشام سمعه من محمد بن كعب، فقال: إنما ابتلي من قبل هذا الحديث، كان يقول: حدثني يحيي، عن محمد، ثم ادعى بعد، انه سمعه من محمدحَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ، فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ، فَقَامَ، فَنَظَرْتُ فِي الْكُرَّاسَةِ، فَإِذَا فِيهَا، حَدَّثَنِي أَبَانٌ، عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانٌ، عَنْ فُلَانٍ، فَتَرَكْتُهُ، وَقُمْتُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ، يَقُولُ: رَأَيْتُ فِي كِتَابِ عَفَّانَ، حَدِيثُ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ، حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز، قَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنِي جُلٌ، يُقَالُ لَهُ: يَحْيَي بْنُ فُلَانٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَفَّانَ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، فَقَالَ: إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ، كَانَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي يَحْيَي، عَنْ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ ادَّعَى بَعْدُ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ
خلیفہ بن موسیٰ نے خبر دی، کہا: میں غالب بن عبید اللہ کے ہاں آیا تو اس نے مجھے لکھوانا شروع کیا: مکحول نے مجھ سے حدیث بیان کی، مکحول نے مجھ سے حدیث بیان کی۔ اسی اثنا میں پیشاب نے اسے مجبور کیا تو وہ اٹھ گیا، میں نے (جو) اس کی کاپی دیکھی تو اس میں اس طرح تھا: مجھے ابان نے انس سے یہ حدیث سنائی، ابان نے فلاں سے حدیث روایت کی۔ اس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور اٹھ کھڑا ہوا۔ (امام مسلم نے کہا:) اور میں نے حسن بن علی حلوانی سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے عفان کی کتاب میں ابو مقدام ہشام کی (وہ) روایت دیکھی (جو عمر بن عبد العزیز کی حدیث ہے)(اس میں تھا:) ہشام نے کہا: مجھ سے ایک شخص نے جسے یحییٰ بن فلاں کہا جاتا تھا، محمد بن کعب سے حدیث بیان بیان کی، کہا: میں نے عفان سے کہا: (اہل علم) کہتے ہیں: ہشام نے یہ (حدیث) محمد بن کعب سے سنی تھی۔ تو وہ کہنے لگے: وہ (ہشام) اسی حدیث کی وجہ سے فتنے میں پڑے۔ (پہلے) وہ کہا کرتے تھے: مجھے یحییٰ نے محمد (بن کعب) سے روایت کی، بعد ازاں یہ دعویٰ کر دیا کہ انہوں نے یہ (حدیث براہ راست) محمد سے سنی ہے۔
خلیفہ بن موسیٰؒ بیان کرتے ہیں: میں غالب بن عبیداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو وہ مجھے حدیثیں املا کروانے (لکھوانے) لگے، کہ مجھے مکحولؒ نے بتایا، تو انھیں پیشاب آگیا جس سے وہ اٹھ کھڑے ہوئے، سو میں نے ان کی کاپی (کاغذات) پر نظر دوڑائی تو اس میں لکھا تھا: ”مجھے ابانؒ نے حضرت انسؓ سے حدیث بیان کی اور ابان سے فلاں نے روایت کی، تو میں انھیں چھوڑ کر چلا آیا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18616 و 19098)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 41
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: محض اتنی بات ضعیف کے لیے کافی نہیں ہے کیونکہ یہ ممکن ہے، ہشامؓ نے یہ روایت پہلے یحیٰؓ سے سنی ہو، لیکن بعد میں اس کی ملاقات محمد بن کعبؓ سے ہوگئی ہو، تو اس سے براہ راست سن لی ہے۔ لیکن معلوم ہوتا ہے محدیثینؓ اور ماہر فن علماء حضراتؓ کے سامنے کچھ خارجی قرائن و آثار تھے، جس سے انہوں نے جان لیا کہ ہشام کو محمد سے براہ راست سماع حاصل نہیں ہے، وہ غلط بیانی کر رہا ہے۔