9. باب: بعد استبرأ کے قیدی عورت سے صحبت کرنا درست ہے اگرچہ اس کا شوہر بھی موجود ہو بمجرد قید ہونے کے نکاح ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: It is permissible to have intercourse with a female captive after it is established that she is not pregnant, and if she has a husband, then her marriage is annulled when she is captured
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوخلیل سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: اوطاس کے دن صحابہ کو لونڈیاں ملیں جن کے خاوند بھی تھے، اس پر وہ (ان سے تعلقات، قائم کرتے ہوئے) ڈرے (کہ یہ گناہ نہ ہو) اس پر یہ آیت نازل کی گئی: "اور شادی شدہ عورتیں (بھی حرام ہیں) سوائے ان (لونڈیوں) کے جن کے تمہارے دائیں ہاتھ مالک ہو جائیں
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جنگ اوطاس کے دن ایسی عورتوں کو قیدی بنایا جن کے خاوند موجود تھے، اس لیے ان سے صحبت سے اندیشہ محسوس کیا تو یہ آیت اتاری گئی: (اور شادی شدہ عورتیں تم پر حرام ہیں، مگر وہ عورتیں جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں۔)